Wednesday, 26 July 2023

یہ چاند نکلا محرم کا، روشنی ہے ابھی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


یہ چاند نکلا محرم کا، روشنی ہے ابھی

حسینؑ زندہ ہے دنیا میں زندگی ہے ابھی

ابھی تو قافلہ کرب و بلا میں پہنچا نہیں

مِری سکینہؑ کے چہرے پہ تازگی ہے ابھی

علیؑ کی بیٹی ابھی ہے امیر دیکھو ذرا

وہ اپنے عونؑ و محمدؑ کو چُومتی ہے ابھی

ابھی تو لیلیٰؑ نے اکبرؑ سے کچھ کہا ہی نہیں

وہ کیسے بیٹا کہے گی یہ سوچتی ہے ابھی

ابھی تو خیمے میں پانی ہے، ماں کا حال ہے یہ

وہ پیاسا سونے سے قاسمؑ کو روکتی ہے ابھی

ابھی تو زینبِؑ کبریٰؑ کے لعل بھی ہیں وہاں

مِرا حسینؑ کہاں ہے؟ یہ پوچھتی ہے ابھی

حُسینی فوج کا جرنیل سامنے ہے ابھی

رقیہؑ غازیؑ کا صدقہ اتارتی ہے ابھی

ابھی ہے زینبؑ و کلثومؑ کے سروں پہ ردا

خیام جلنے میں لگتا ہے دیر سی ہے ابھی

یہ چاند کس لیے نکلا ہے کربلا میں بتول

ربابؑ چوم کے اصغرؑ کو دیکھتی ہے ابھی


فاخرہ بتول 

No comments:

Post a Comment