عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
جس وقت بہت پیاس سے گھبرائی سکینہؑ
دروازے پہ اک مشک اٹھا لائی سکینہؑ
عباسؑ نے پوچھا کہ کہاں آئ سکینہؑ
رو رو کے یہ کہنے لگی دکھ پائی سکینہؑ
صدقے گئی یا مشک میں پانی مجھے لا دو
یا اب لبِ دریا کی مجھے راہ بتا دو
عباسؑ نے فرمایا؛ چچا تم پہ ہو قربان
تُو جائے گی دریا پہ ہے کس سمت تِرا دھیان
ہر چند کہ پیاری تُو ابھی بچی ہے نادان
پر اہلِ ستم دیویں گے طعنے یہ مِری جان
پانی کے لیے خیمہ سے روتی نکل آئی
خاتونِؑ قیامت کی ہے پوتی نکل آئی
جب تیر لگا مشک پہ اور بہ گیا پانی
تھی یاد سکینہؑ کی اسے تشنہ دہانی
گھوڑے سے گرا حیدرؑ کرار کا جانی
میں کیا کہوں جس طور سے کی اشک فشانی
ریتی پہ گرا عاشق و شیدائے سکینہؑ
ہر مرتبہ کہتا تھا یہی؛ ہائے سکینہؑ
دلگیر لکھنوی
لالہ چھنو لال دلگیر
No comments:
Post a Comment