Monday, 31 July 2023

ترا مسکانا بس اک شرط ہے

 شرط

 

ہمارے گھر سے کچھ ہی دور قلعے کی پہاڑی ہے

جسے پریوں کا مسکن لوگ کہتے ہیں

اور اس قلعے کے رستے آستانہ ہے

کوئی سید ہے جس کی قید میں اک خوبصورت سی پری ہے

لگا رہتا ہے تانتا اس کے گھر 

رنجیدہ ماؤں مسترد شد بیویوں، بدخواہ پھپھیوں کا

اور اس کے کچے گھر اک طاق ہے جس سے پری 

ان بدعقیدہ عورتوں کی عرضیوں پر کان دھرتی، حل بتاتی ہے

سیانی عورتیں کہتی ہیں واں کوئی پری نئیں ہے

کہ اس دیوار سے اک مال خانہ منسلک ہے

جس میں چھپ کر شاہ جی کی بیگما آواز کا جادو جگاتی ہے

ارادت مند یا سبحان کہتے ہیں

تجھے معلوم ہے تجھ پیرنی کا میں بڑا ہی معتقد ہوں

ترے کنجِ دہن سے جب کوئی آواز آتی ہے

جو تو آواز کا جادو جگاتی ہے

تو میں خود کو سمندر پار کے 

اس شہرِ ہر سُو شور کے ہر شور سے غافل

سُروں کے دیس، پریوں کے جہاں میں 

با ادب بیٹھا ہوا محسوس کرتا ہوں

ترے محرابِ رخ پر شعلہ گوں ہونٹوں سے شیریں لفظ سننا 

پیر جی کے آستاں کے طاق کے افسون پر سبحان کہنا ہے

تری آواز سننا، غنچۂ گل کا چٹک کر

 پھول بن جانے کا سُر سننے کے جیسا ہے

تِرا مسکانا بس اک شرط ہے پہلے ذرا سا مسکرانا

پھر میں بتلاؤں گا تیرا مسکرانا کس کے جیسا ہے


سرشار فقیرزادہ

No comments:

Post a Comment