عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
تیری ہی تجلی سے ہیں روشن مہ و خورشید
خالق بھی تُو ہی ہے تُو ہی رب ہے تُو ہی معبود
تیرے ہی کرم سے ہیں رواں قافلے ہر سُو
رہبر نہ بنے تُو تو ہر اک راہ ہے مسدود
تُو چاہے تو ہر بحر کو پایاب بنا دے
تُو نوحؑ کا حافظ ہے، براہیمؑ کا معبود
حائل ہوا وہ راہِ براہیمؑ میں جس دم
اک پشۂ ناچیز سے کمزور تھا نمرود
جب آ گیا موسیٰؑ کو مٹانے کے لیے وہ
فرعونِ ستمگر کو بھی تُو نے کیا نابود
داؤدؑ کو جب اس پہ مسلط کیا تُو نے
تھا ضربتِ یک سنگ سے جالوت بھی نابود
کی تُو نے سلیماںؑ کو عطا ایسی حکومت
جو پا نہ سکا تھا کوئی بھی اے میرے مسجود
ماہی کے شکم میں بھی رکھا عبد کو زندہ
یونسؑ پہ کرم تُو نے کیا تھا یہی معبود
جُز تیرے کسی کو بھی عبادت نہیں جائز
ہے سجدے کے لائق تُو ہی بس اے میرے معبود
دل میں ہو تیرا خوف، زباں پر ہو تیرا ذکر
تجھ کو ہی سمجھتا رہوں ہر دور میں معبود
تیری ہی عبادت میں کٹے زیست یہ گوہر
آنکھوں میں تیرے نُور کی کرنیں رہیں موجود
گوہر لکھنوی
No comments:
Post a Comment