عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
نہر پر حضرتِ مسلمؑ کے خلف آتے ہیں
خُلد کے جانے کو مقتل کی طرف آتے ہیں
لعل ہونے کے لیۓ دُرِ نجف آتے ہیں
ڈُوبنے کو قمرِ بُرجِ شرف آتے ہیں
آگے آگے تو یتیموں کی قضا آتی ہے
پیچھے سر کھولے ہوئے خیرالنساؑء آتی ہے
قتل کرنے کو عجب ظُلم سے لاتا ہے عُدو
ہاتھ میں چھوٹے کے گیسُو ہیں بڑے کا بازو
ہر قدم خُشک ہوا جاتا ہے پیاسوں کا لہو
نرگسی آنکھوں کو حسرت سے ہے گردش ہر سُو
کھینچتا ہے جو عدو نامِ علیؑ لیتے ہیں
جب گُھرکتا ہے تو چُپ ہو کے وہ رو دیتے ہیں
مرزا دبیر
سلامت علی دبیر
No comments:
Post a Comment