عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
مصائب
پیش امیر شام شہیدوں کے سر جب آئے
ساتھ ان کے سر برہنہ نبیؐ زادیوں کو لائے
تحقیر کی،۔ مذاق کیا،۔ قہقہے لگائے
جتنے تھے طعن و طنز کے نشتر سبھی چلائے
کیا جوشِ انتقام قتیلانِ بدر کا تھا
پیشِ نظر یزید کے میدانِ بدر تھا
اظہارِ حق یزید کے منہ پر طمانچہ تھا
جور و ستم کا اب وہ نیا باب کُھل گیا
تھے ہیچ جس کے سامنے آلام کربلا
تھی ابتداء وہاں پہ یہاں پر تھی انتہا
واں تو ہر اک شہید کا ماتم کیا گیا
لیکن یہاں کسی کو نہ رونے دیا گیا
حشری قلم کو روک، ہے اب فکرِ غم محال
لیکن، ضمیر وقت کے ہونٹوں پہ ہے سوال
کیا ہے کسی نگاہ میں ایسی کوئی مثال
ماضی سے جس کے حال کا چہرہ نہ ہو نڈھال
اوراقِ ماہ و سال ہے اس کا کوئی جواب
آئی نِدائے حق غمِ سبطِ نبیﷺ جواب
عابد حشری
No comments:
Post a Comment