Sunday, 30 July 2023

کہاں گرفت میں اب ماہ و سال کے موسم

 کہاں گرفت میں اب ماہ و سال کے موسم

بکھرتے جاتے ہیں تیرے وصال کے موسم

تِرے جواب کے وقفے طویل کتنے ہیں

گزرتے جاتے ہیں میرے سوال کے موسم

ہر ایک پھول کلی کو بُلا رہا ہے قریب

چمن میں آئے ہیں اب کے کمال کے موسم

میں ڈُوبتی ہوں کناروں پہ اور کہتی ہوں

کبھی نہ دیکھے تھے ایسے زوال کے موسم

تُو اپنی آنکھ میں تابِ بہار لا تو سہی

جہان بھر میں ہیں حُسن و جمال کے موسم

کہ جیسے ذہن میں عہدِ خزاں اتر آیا

بہت ہی زرد ہوئے ہیں خیال کے موسم


رضیہ اسماعیل

No comments:

Post a Comment