عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
وہ شخص تِرے در سے جسے پیار نہیں ہے
ہاں! اس سے بڑا کوئی گُنہ گار نہیں ہے
تُو میری طرف ہے تو مجھے غم نہیں اس کا
یہ دنیا اگر مِری طرف دار نہیں ہے
سیدھی چلی جاتی ہے حسینؑ آپ کے در تک
حق راہ میں سچ مچ کوئی دیوار نہیں ہے
وہ سر تِرے قدموں کو کبھی چھو نہیں سکتا
جس سر پہ تِرے عشق کی دستار نہیں ہے
اب لوگ زمینوں میں محبت نہیں بوتے
اس جنس کا کہتے ہیں خریدار نہیں ہے
اِس شہر کو بھی صاحبِ کردار بنا دے
اس شہر کی مخلوق کا کردار نہیں ہے
جو ڈوبے وہی پائے تِرا وصل کنارہ
ورنہ تِرے ساگر کا کوئی پار نہیں ہے
سر کاٹ تو سکتا ہے یزیدوں کے تِرا اشک
پر ہاتھ میں اس کے تِری تلوار نہیں ہے
پروین کمار اشک
No comments:
Post a Comment