عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
شرف یہ کم تو نہیں حرفِ معتبر کے لیے
سِناں کی نوک ہو دستار میرے سر کے لیے
گواہی دے گا کہ میرا لہو سفید نہیں
علم سیاہ بنایا ہے اپنے گھر کے لیے
جو اپنے آپ کو کہتے ہیں عاشقانِ نبیؐ
تڑپنا دیکھیے اُن کا حصولِ زر کے لیے
حُسینؑ، تجھ سے تعلق ہے امتیاز مِرا
تِرا خیال ہی مہمیز ہے ہُنر کے لیے
بیاضِ مدحتِ مولا، کتابِ سوز و سلام
یہی ہے رختِ سفر آخری سفر کے لیے
خدا نے اُن کی ولا سے نواز رکھا ہے
یہ التفات بہت خاص ہے قمر کے لیے
قمر زیدی
No comments:
Post a Comment