Saturday, 29 July 2023

وہ سوچتے تھے آج جو ہوتے یہاں رسول

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


وہ سوچتے تھے آج جو ہوتے یہاں رسولؐ

کیا ان مطالبات کو کر لیتے وہ قبول؟

واقف ہے خود یزید ہمارا ہے کیا اصول

پھر بحث اس نے چھیڑ دی ہے ہم سے کیا فضول

کیا واقعہ نہیں ہیں ٹھکانے اب اُس کے ہوش

سمجھا تھا اس نے ہم کو بھی شاید خدا فروش

میں بیچ دوں رسولؐ کی غیرت، نہیں نہیں؟

قرآں کی اور ختم ہو عظمت، نہیں نہیں؟

ہو داغدار کعبہ کی حُرمت، نہیں نہیں؟

میں اور کروں یزید کی بیعت نہیں نہیں؟

سن لے بگوشِ ہوش سے انکار ہے مجھے

اور ایک بار ہی نہیں، سو بار ہے مجھے


شوکت تھانوی

No comments:

Post a Comment