عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
رکوع، سجدہ قیام اور تشنہ کام حسینؑ
ہُوا، نہ ہو گا کسی سے یہ اہتمام حسینؑ
ملے ہیں خاک میں جو ظُلم کی علامت تھے
ہے زندہ آج بھی مظلومیت کا نام حسینؑ
لگا کے سینے سے حُر کو جو تُو نے بخشا تھا
عطا ہو ہم کو بھی ایسا ہی ایک جام حسینؑ
تِرے اشارے کے ہیں مُنتظر صفوں میں کھڑے
یہ تیرے بندے، تِرے ادنیٰ سے غلام حسینؑ
خیامِ حق میں جو مدھم چراغ جلتے تھے
انہی کی روشنی پھیلی ہر ایک گام حسینؑ
وہیں سے سلسلہ جوڑا جنابِ زینبؑ نے
جہاں پہ ختم ہوا تھا تِرا کلام حسینؑ
تِری جناب میں مقبول گر ہو حرفِ سلام
تو سر اُٹھا کے چلے گا تِرا غلام، حسینؑ
عارف خواجہ
No comments:
Post a Comment