دل کی محفل سجائے بیٹھے ہیں
در پہ نظریں لگائے بیٹھے ہیں
خوشی ملنے کی غم جدائی کا
ہم تو سب کچھ بھلائے بیٹھے ہیں
کوئی خوف خدا نہ خوف رسولؐ
ذہن و دل ڈگمگائے بیٹھے ہیں
اک فریبی سے دل لگا کر ہم
کیا تماشہ بنائے بیٹھے ہیں
جب نہ سمجھے تلاطم دوراں
دل کو اپنے گنوائے بیٹھے ہیں
پیار میں اڑ گئے ہیں ہوش اسد
ہم تو خود کو بُھلائے بیٹھے ہیں
اسعد مجددی اسد
اسعد احمد مجددی
No comments:
Post a Comment