عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
غمِ شبیرؑ میں آنکھوں میں آنسو آئے جاتے ہیں
یہ وہ موتی ہیں خونِ دل سے جو چمکائے جاتے ہیں
خدا کے واسطے اے شہپر جبریلؑ! سایہ کر
علیؑ اصغر کے عارض دھوپ میں کمھلائے جاتے ہیں
امامت کے فریضہ کی بلندی کوئی کیا جانے
یہاں شاہوں کے تاج و تخت بھی ٹھکرائے جاتے ہیں
سر زینبؑ کی چادر اور نامحرم کے ہاتھوں میں
فلک لرزے میں ہے کر و بیاں تھرائے جاتے ہیں
ادھر بچوں کو بھی دو گھونٹ پانی کے نہیں ملتے
ادھر گھوڑے بھی اب نہر سے نہلائے جاتے ہیں
شہادت اک حقیقت زندہ و پائندہ ہے ماہر
فسانے کربلا کے آج تک دہرائے جاتے ہیں
ماہر القادری
No comments:
Post a Comment