عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر نظر کانپ اٹھے گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائے گا
پر یہ ناز ان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کا دامن مچل جائے گا
موج کترا کے ہم سے چلی جائے گی، رُخ مخالف ہوا کا بدل جائے گا
جب اشارہ کریں گے وہ نامِ خدا، اپنا بیڑا بھنور سے نکل جائے گا
یوں تو جیتا ہوں حکم خدا سے مگر میرے دل کی ہے ان کو یقیناً خبر
حاصل زندگی ہو گا وہ دن مِرا ان کے قدموں پہ جب دم نکل جائے گا
رب سلم وہ فرمانے والے ملے کیوں ستاتے ہیں اے دل تجھے وسوسے
پل سے گزریں گے ہم وجد کرتے ہوئے کون کہتا ہے پاؤں پھسل جائے گا
اخترِ خستہ کیوں اتنا بے چین ہے، تیرا آقاﷺ شہنشاہِ کونین ہے
لو لگا تو سہی شاہِ لولاکؐ سے غم مسرت کے سانچے میں ڈھل جائے گا
اختر رضا قادری بریلوی
No comments:
Post a Comment