Wednesday 26 July 2023

ظالم کی یہ روش کہ جفا پر جفا رہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


ظالم کی یہ روش کہ جفا پر جفا رہے​

مظلوم کی ہے فکر وفا پر وفا رہے​

لازم ہے حق کے سامنے یوں سر جھکا رہے​

آ جائے گر قضا بھی تو سجدہ ادا رہے​

گر چاہتے ہو نسل کا سونا کھرا رہے​

لازم ہے آل پاکؑ سے بھی رابط رہے

​ہے عاصیوں کو اس لیے الفت حسینؑ سے​

فردوس کے لیے بھی کوئی راستہ رہے​

غیر از حسینؑ کون ہے وہ جس کے واسطے​

اللہ کا رسولﷺ بھی ناقہ بنا رہے​

سمجھے گا کون اُس کے حدِ اقتدار کو​

قبضہ میں ‌جس کے زلف رسولؑ خدا رہے​

اس واسطے جھلانے لگے جھولا جبرئیلؑ ​

زہراؑ کے در پہ آنے کا رستہ کُھلا رہے​

گر چاہتا ہے ملک میں سردار کے قیام​

رضواں کا ہے یہ فرض کہ درزی بنا رہے​

پشت نبیؑ پہ اس لیے بیٹھے رہے حسینؑ ​

اللہ کے رسولﷺ کا سجدہ رُکا رہے​

صبر حسینؑ سارے زمانہ پہ چھا گیا​

ظلم یزید جائے پنہ ڈھونڈتا رہے​

اسلام کی بہار ہے دم سے حسینؑ کے​

یا رب گلِ ریاض مدینہ کِھلا رہے​

شبیرؑ نے عطش کو بھی دریا بنا دیا​

اب تشنہ لب زمانے کا ہر بے وفا رہے​

لازم ہے یہ کہ ہوتا رہے ماتم حسینؑ

یعنی ضمیر نوعِ بشر جاگتا رہے​

اسلام کو حیات ملی کربلا کے بعد​

اسلام بھی رہے گا اگر کربلا رہے​


کلیم الہ آبادی

ذیشان حیدر جوادی

No comments:

Post a Comment