عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نعت کہنے کا سلیقہ تو عطا کر ایسا
خوشبوئیں رقص کریں ہو بھی گلِ تر ایسا
ہو چمک ایسی کہ چمکیں یہ زمیں اور فلک
نعت گوئی میں ہو لہجہ مِرا اختر ایسا
آپ کیسے ہیں سمجھ لوں تو میں کیسا ہو جاؤں
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں اکثر ایسا
شہرِ طیبہ تِری گلیوں میں فنا ہو جاؤں
کاش ہو جائے کبھی اپنا مقدر ایسا
کملی والے کی محبت میں جو نکلے عادل
اشک ہوتا ہے وہ بالکل کسی گوہر ایسا
نوشیروان عادل
No comments:
Post a Comment