Saturday, 29 July 2023

سر حسین سناں پہ جدھر سے گزرا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


سرِ حسینؑ سِناں پہ جِدھر سے گُزرا ہے

خدا کا نام اسی رہ گزر سے گزرا ہے

نبیؐ کے فرش سے عرشِ بریں کے پردے تک

علیؑ ہر اک مقامِ خبر سے گزرا ہے

نہیں ہے اب کوئی معراجِ مصطفیٰؐ میں گماں

بشر کا قافلہ شہرِ قمر سے گزرا ہے

یزید بچ نہیں سکتا کہ صبر کا سیلاب

فصیل توڑ کے دیوار و در سے گزرا ہے

وہ ایک پیاسا مسافر وفا کی منزل سے

وہ اپنے پاؤں نہیں اپنے سر سے گزرا ہے

ہمیشہ دیکھ کے پانی کو رو دئیے عابدؑ

نہ جانے کیسا نظارہ نظر سے گزرا ہے

کھنڈر یہ کہتے ہیں کُوفے کے انقلاب کے بعد

حرم کا قافلہ شاید ادھر سے گزرا ہے

ہر ایک طالبِ عرفان و آگہی ساغر

دیارِ دِینِ محمدؐ کے در سے گزرا ہے


ساغر خیامی

No comments:

Post a Comment