عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
راوئ معتبر اس طرح سے کرتا ہے رقم
کربلا میں ہوئے وارد جو امامِ عالمؑ
چھ مہینے سے بھی عمر تھی اصغرؑ کی کم
گھر گیا نرغۂ روباہ میں وہ حق کا ضیغم
شبِ عاشور یہ حال اصغرؑ کم سن کا تھا
پیاسا آغوش میں مادر کی وہ دو دن کا تھا
پیاس کی شدت ہوئی جب اصغرؑ بے شیر کو
اور غش آنے لگے اس چاند سی تصویر کو
سخت بے چینی ہوئی تب بانوئے دلگیر کو
اس طرح رو کر پکاری حضرت شبیرؑ کو
یا حسینؑ ابن علیؑ ہاتھوں سے یہ دلبر چلا
تب گیا تھا میرا اکبرؑ، اب علی اصغرؑ چلا
یہ صدا سینۂ حضرتؑ پہ لگی صورت تیر
خیمۂ بانوئے ناچار میں آئے شبیرؑ
دیکھا تو واقعی ہے حالت اصغرؑ تغیر
کہا بانو سے کہ اب مجھ کو اٹھا دو بے شیر
زیرِ شمشیر، کوئی آن میں سر دھرتا ہوں
ایک تدبیر جو باقی ہے سو وہ کرتا ہوں
دلگیر لکھنوی
لالہ چھنو لال دلگیر
No comments:
Post a Comment