ترے خلوص کا سورج جو ڈوب جائے گا
اندھیری رات کا جنگل مجھے ڈرائے گا
میں ایک پیار کا جذبہ ہوں، مر نہیں سکتا
وہ لا شعور میں کتنا مجھے دبائے گا
ہے پُر فریب طبیعت مِرے خیالوں کی
دماغ دائروں میں دائرے بنائے گا
نگاہ و دل کی مقیّد فضاؤں کے مالک
میں وہ خلا ہوں جسے تُو سمجھ نہ پائے گا
نگاہِ شوق صبا کیوں نہ چُوم لے اس کو
جو پُھول شاخ کے گالوں پہ مُسکرائے گا
خُمار بُھول جا اس بے ثبات عالم کو
وہ ایک لمحہ تھا اب لوٹ کر نہ آئے گا
ستنام سنگھ خمار
No comments:
Post a Comment