کسی کے شوخ بدن کی سرائے چاہتی ہے
یہ پارسائی بھی اب ہائے ہائے چاہتی ہے
کنیزِ خاص ہے وہ شاہزادی سے بڑھ کر
کہ شاہزادہ ہی آ کر منائے، چاہتی ہے
میں بھاگ بھاگ کے دنیا میں انتظام کروں
کہاں پہ دھوپ کہاں پر وہ سائے چاہتی ہے
عجیب شام ہے، گلگشت بھی، دسمبر بھی
اداسی اب تِرے ہاتھوں کی چائے چاہتی ہے
اے زندگی! تیرے عورت مزاج کے صدقے
تو اپنے بارے میں اچھی ہی رائے چاہتی ہے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment