عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
کربل والوں کے دم سے ہے، ہم کو پیارا ماتم
اپنے دُکھوں میں اس جیون کا، بس ہے سہارا ماتم
جہاں پہ مشکیزے پر تِیر لگا تھا اک ظالم کا
کرتا ہو گا نہرِ فُرات کا، اب وہ کنارہ ماتم
جب تاریکی میں بی بی زینبؑ کے دُکھ کو سوچا
ان پلکوں پر چمک اُٹھا تھا، ایک ستارا ماتم
کربل کے دامن میں سیکھیں عشق کی رمزیں ساری
نیزے پر ہے محوِ تلاوت، راج دلارا ماتم
عشق نے ہجر و وصل کو جب اک جیسا ہی ملبوس کیا
کیا جانے پھر کون سے دُکھ کا ہے یہ اشارہ ماتم
تپتی ریت پہ وہ ننھی معصوم سسکتی جانیں
جن کے لہو سے ظلم نے ہر اک دل میں اُبھارا ماتم
اپنا جیون تو شاہین ہے، بس اس دھارے میں
ایک کنارہ گِریے والا،۔ ایک کنارہ ماتم
نجمہ شاہین کھوسہ
No comments:
Post a Comment