عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
تمہیں خبر بھی ہے جو مرتبہ حسینؑ کا ہے
فُرات چھیننے والو! خدا حسینؑ کا ہے
کوئی سدا نہیں روتا بچھڑنے والوں کو
ثباتِ رسمِ عزا معجزہ حسینؑ کا ہے
ازل سے تا بہ ابد نُور کے نشاں دو ہیں
اک آفتاب ہے، اک نقشِ پا حسینؑ کا ہے
جہاں بھی ذکر ہو، اشکوں کے گُل برستے ہیں
یہ احترام نبیﷺ کا ہے یا حسینؑ کا ہے
ذراسا غور سے دیکھو اُفق کی سُرخی کو
فلک پہ خُوں سے رقم سانحہ حسینؑ کا ہے
مِرے لبوں پہ بھلا خوفِ تشنگی کیوں ہو
مِرے لبوں پہ تو نعرہ ہی یا حسینؑ کا ہے
ستارۂ سحری جس کو لوگ کہتے ہیں
فرازِ عرش پہ روشن دِیا حسینؑ کا ہے
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment