Sunday 30 July 2023

روز جینے روز مرنے سے اندازہ لگا مجھے

 روز جینے روز مرنے سے اندازہ لگا مجھے

یہ عشق کسی بد دعا کا خمیازہ لگا مجھے

تیری کوئی یاد دبے پاؤں اندر آئی ہے

ہلکا سا کھلا ہوا دل کا دروازہ لگا مجھے

اتنی مانوسیت کا احساس ہوا یہاں آ کر

صحرا اپنا بکھرا ہوا شیرازہ لگا مجھے

اک فقیر آج دیکھا دن میں جلاتے چراغ

اپنی طرح وہ عشق کا نوازہ لگا مجھے

وفا کا زخم پرانا ہے اسے چھوڑ طبیب

کچھ کر زخمِ جدائی کا جو تازہ لگا مجھے


آفتاب چکوالی

آفتاب احمد خان

No comments:

Post a Comment