عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
لب پر شہداء کے تذکرے ہیں
لفظوں کے چراغ جل رہے ہیں
جن پہ گزری ہے ان سے پوچھو
ہم لوگ تو صرف سوچتے ہیں
میدان کا دل دہک رہا ہے
دریاؤں کے ہونٹ جل رہے ہیں
کرنیں ہیں کہ بڑھ رہے ہیں نیزے
جھونکے ہیں کہ شعلے چل رہے ہیں
پانی نہ ملا تو آنسوؤں سے
چُلّو بچوں کے بھر دئیے ہیں
آثار جوان بھائیوں کے
بہنوں نے زمیں سے چُن لیے ہیں
بیٹوں کے کٹے پھٹے ہوئے جسم
ماؤں نے رِدا میں بھر لیے ہیں
یہ لوگ اصولِ حق کی خاطر
سر دیتے ہیں، جان بیچتے ہیں
میدان سے آ رہی ہے آواز
جیسے شبیرؑ بولتے ہیں
جیسے غُنچے چٹک رہے ہیں
جیسے کُہسار گُونجتے ہیں
"ہم نے جنہیں سر بلندیاں دیں"
سر کاٹتے کیسے لگ رہے ہیں
ہیں یہ رگِ نبیﷺ کے قطرے
جو ریت میں جذب ہو رہے ہیں
دیکھو، اے ساکنانِ عالم
یوں کِشتِ حیات سینچتے ہیں
احمد ندیم قاسمی
No comments:
Post a Comment