عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
پڑ گئی شہ کی نظر جس پر وہ رحمت بن گئی
خاکِ ارضِ کربلا قدموں سے جنت بن گئی
اللہ اللہ کیا شرف کیا مرتبے اس کو ملے
ہر دو عالم کی عبادت جس کی ضربت بن گئی
کیا ثنا ہو آپ کی دستِ خدا نفسِ خدا
ہر عمل اور ہر ادا قرآں کی آیت بن گئی
رُوئے انور پر نظر کرنا عبادت بن گئی
سر برہنہ تشنہ لب ہیں خاک پر بیٹھے حرم
ہائے یہ شامِ غریباں بھی قیامت بن گئی
پیاس اصغرؑ کی بجھائی حُرملا کے تیر نے
باپ کے ہاتھوں سے پھر ننھی سی تربت بن گئی
جب ملا ریشِ مبارک پر علی اصغرؑ کا خوں
اشقیا رونے لگے یہ شہؑ کی صورت بن گئی
کیا بیاں ہو تیری مظلومی کی ہائے داستاں
ذکر تیرا تجھ پہ رونا تک بھی بدعت بن گئی
جنت و کوثر کہاں اور تو کہاں عاصی نصیر
یہ مؤدت شاہِ دیںؑ سے اذنِ جنت بن گئی
شاہ نصیر دہلوی
No comments:
Post a Comment