Wednesday, 26 July 2023

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

تو کُھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اسرار

کہ رہتے ہیں وہ توصیف و ثنائے شہہِ ابرار میں ہر لحظہ گُہر بار

ورنہ وہ سیدِ عالی نسبی، ہاں وہی اُمی لقبی ہاشمی و مُطلبی و عربی و قرشی و مدنی

اور کہاں ہم سے گنہ گار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


آرزو یہ ہے کہ ہو قلب مُعطر و مُطہر و مُنور و مُجلّی و مُصفّٰی

دُرِ اعلیٰ جو نظر آئیں کہیں جلوۂ رُوئے شہہِ ابرار

جن کے قَدموں کی چَمک چاند ستاروں میں نظر آئے

جِدھر سے وُہ گزر جائیں، وہی راہ چمک جائے

دمک جائے، مہک جائے، بنے رونقِ گلزار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


سُونگھ لُوں خُوشبُوئے گیسُوئے مُحَمَّدﷺ 

وہ سیاہ زُلف نہیں، جس کے مقابل یہ بنفشہ

یہ سیُوتی، یہ چنبیلی، یہ گُلِ لالہ و چمپا کا نکھار

جس کی نکہت پہ ہیں قربان گل و برگ و ثمن نافۂ آہوئے ختن

بادِ چمن بوئے چمن نازِ چمن نورِ چمن رنگِ چمن سارا چمن زار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


وَرَفَعنا لَکَ ذکرَک کی اس اک آیۂ توصیف کی توصیف میں

تفسیر میں، تشریح میں، توضیح میں، تضمین میں ہر عہد کی شامل ہے زبان

لبِ حَسّان و رواحہ و لبِ فاطمہ زہرا و علی، عابدِ بیمار و بوصیری،

دہنِ عُرفی و جامی لبِ سعدی و رضا سب سرشار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


عشق کے رنگ میں رنگ جائیں مہاجر ہو کہ پختون و بلوچی

ہو کہ پنجابی و سندھی کسی خطے کی قبیلے کی زباں اس سے نہیں کوئی سروکار

جامۂ عشق محمدؐ جو پہن لیتا ہے، ہرخار کو وہ پھول بنا لیتا ہے

دنیا کو جھکا لیتا ہے، کرتا ہے زمانے کو محبت کا شکار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


اے ادیب! اب یونہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں

مگر حقِ ثنا گوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال

اُن کی مدحت تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ

ہے عبادت کا سلیقہ ہے یہ خالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اِس میں شعار

عشق کے رنگ میں رنگ جاؤ مِرے یار


ادیب رائے پوری

No comments:

Post a Comment