عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
بوسہ گہ جبکہ نبیؐ کی تہِ شمشیر آئی
خُلد سے خاک بسر مادرِ شپیرؑ آئی
سرِ مقتل یہی کرتی ہوئی تقریر آئی
بیٹا کس جا ہو؟ تِری مادرِ دلگیر آئی
مجکو ہر حور ہے ہاتھوں سے سنبھالے آئی
کوکھ کی آنچ ہے اے ماہ لقا لے آئی
غم سے فرزند کے زہراؑ کا عجب عالم تھا
چشمِ حق بیں سے نہ دیتا تھا دکھائی اصلا
کان میں آئی محمدؐ کے جو رونے کی صدا
گر پڑی تخت سے چلۤ کے؛ کِدھر ہو بابا
لاش پر اپنے جگر بند کی پہلے آئے
کیا محبت تھی نہ ہمراہ مجھے لے آئی
دونوں آنکھوں سے مجھے کچھ نہیں آتا ہے نظر
بابا صاحب مِرے فرزند کا لاشا ہے کدھر
کہی تھی خُلد میں جبریلؑ نے مج سے خبر
قبلہ رو تیرا پسر رن میں پڑا ہے بے سر
مجکو لاشہ مِرے بیٹے کا دکھا دو بابا
میرا سر اس کے کلیجے سے لگا دو بابا
دلگیر لکھنوی
لالہ چھنو لال دلگیر
No comments:
Post a Comment