Wednesday, 2 December 2020

کسی سے رابطے اتنے شدید ہو گئے ہیں

 کسی سے رابطے اتنے شدید ہو گئے ہیں

کہ ہم لڑے بھی نہيں اور شہید ہو گئے ہیں

ہمارے بارے میں اچھا گمان کرنے لگے

ہمارے دوست بھی یعنی یزید ہو گئے ہیں

ترے فقیر کو چُھو کر گزر گئی دنیا

ترے فقیر کے کپڑے پلید ہو گئے ہیں

وہ لوگ جن کو مرا پیر ہونا چاہیے تھا

سنا ہے خود وہ کسی کے مرید ہو گئے ہیں

اب ان کو شہر مضافات جیسے لگتے ہیں

یہ گاؤں والے بھی کتنے جدید ہو گئے ہیں

کبھی جو وقت ملے ان کے پاس بیٹھا کر

جو لوگ عشق میں بابا فرید ہو گئے ہیں


عمران عامی

No comments:

Post a Comment