راز کی باتیں لکھیں اور خط کُھلا رہنے دیا
جانے کیوں رُسوائیوں کا سِلسلہ رہنے دیا
عمر بھر ساتھ رہ کر وہ نہ سمجھا دل کی بات
دو دلوں کے درمیاں اِک فاصلہ رہنے دیا
اپنی فطرت وہ بدل پایا نہ اِس کے باوجود
ختم کی رنجش، مگر گِلہ رہنے دیا
میں سمجھتا تھا خوشی دے گی مجھے صابر فریب
اس لیے میں نے غموں سے رابطہ رہنے دیا
صابر جلال آبادی
No comments:
Post a Comment