سید نصیرالدین نصیر
سید نصیرالدین نصیر 14 نومبر 1949 سن عیسوی کو گولڑہ شریف ضلع راولپنڈی (موجودہ اسلام آباد) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم کا نام پیر سید غلام معین الدین گیلانی المعروف بڑے لالہ جی تھا۔ آپ کے دادا بھی اپنے زمانے کے معروف صوفی بزرگ تھے، ان کا نام پير سید مہر علی شاہ گیلانی تھا۔ آپ کا خانوادہ کئی نسلوں سے دربار عالیہ غوثیہ مہریہ چشتیہ گولڑہ شریف کا گدی نشین رہا ہے۔ موجودہ سجادہ نشین پیر سید غلام نظام الدین جامی گیلانی، سید نصیرالدین نصیر کے فرزند ہیں۔ سید نصیرالدین نصیر کا سلسلۂ نسب اٹھائیس واسطوں سے حضرت سید عبدالقادر جیلانی اور انتالیس واسطوں سے سیدنا امام حسینؑ سے جا ملتا ہے۔ پیر صاحب کا انتقال 13 فروری 2009 سن عیسوی کو ہوا، آپ کا جنازہ یقیناً ایک بہت بڑا تاریخی اجتماع تھا، آپ کا مزار آج بھی گولڑہ شریف میں مرجع خلائق عام ہے۔ آپ کا سالانہ عرس ہر سال 18 تا 17 ماہِ صفرالمظفر کو گولڑہ شریف میں منعقد کیا جاتا ہے۔
دینی، ملی، علمی و ادبی خدمات
سید نصیرالدین نصیر ایک کامل ولی اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شاعر ہفت زمان، اعلیٰ پایہ کے ادیب، پُر مغز محقق، شعلہ بیاں خطیب، عالمِ با عمل اور صوفی باصفا ہونے کے ساتھ ساتھ شہرہ آفاق نعت گو شاعر، سچے عاشقِ رسولﷺ اور سلسلۂ مہریہ چشتيہ کے پیر و ممتاز روحانی پیشوا تھے بھی تھے۔ آپ اردو، عربی، فارسی، ہندکو، سرائیکی، پوربی اور پنجابی زبان کے قادر الکلام شاعر تھے اور شاعری کی جملہ اصناف سخن میں آپ کو فی البدیہہ شعر کہنے کا ملکہ حاصل تھا۔ حمد، نعت، منقبت، قصیدہ، مرثیہ، غزل، رباعی اور دیگر اصناف، نظم پر آپ کو مکمل دسترس حاصل تھی۔ آپ کو دنیا بھر کے شاعر سلطان الشعراء کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
فتنۂ قادیانیت کے خلاف جہاد
نصیر ملت سید نصیرالدین نصیر اپنے جد امجد پیر سید مہرعلی شاہ، حضرت پیر سید غلام محی الدین بابو جی اور پیر سید غلام معین الدین گیلانی المعروف بڑے لالہ جی کی طرح ختم نبوت کے تحفظ کو زندگی کا اولین مقصد قرار دیتے تھے۔ الیکٹرانک میڈیا پر قادیانی پروپیگنڈہ کا جواب دینے کے لیے آپ نے ختمِ نبوت ٹی وی چینل شروع کرنے اعلان کیا لیکن عمر نے وفا نہ کی اور آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا ارادہ تھا کہ صوفی ازم، تصوف اور اسلام کی اصل تعلیمات کو فروغ دیا جائے۔ اسلام، قرآن و حدیث، صحابہ کرام، اہلبیت عظام اور اولیاء کرام کی خالص تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے غوثیہ مہریہ یونیورسٹی قائم کرنے کے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آپ نے گولڑہ شریف اسلام آباد کے نواح میں کروڑوں روپے مالیت کی ذاتی زمین بھی وقف کر دی تھی۔ شومئ قسمت کہ ابھی یونیورسٹی کا ابتدائی تعمیراتی کام ہی شروع ہوا تھا کہ آپ خالق حقیقی کے حضور پیش ہو گئے۔
تصانیف و تالیفات
آپ کی 36 (چھتیس) سے زائد تصانیف شائع ہو چکی ہیں، جن میں 33 کے نام درج ذیل ہیں؛
آغوشِ حیرت (فارسی رباعیات)1982*
پیمانِ شب (اردو غزلیات)1983*
دیں ہمہ اوست (عربی، فارسی، اردو، پنجابی نعیہ کلام)1983*
فیضِ نسبت (عربی، فارسی، اردو، پنجابی مناقب)1983*
امام ابوحنیفہ اور ان کا طرزِ استدلال (اردو مقالہ)1990*
راہ و رسمِ منزل ہا (تصوف و مسائل عصری)1995*
رنگِ نظام (رباعیات اردو)1998*
عرشِ ناز (کلام در زبانهائ فارسی و اردو و پوربی و پنجابی و سرائیکی)2000*
دستِ نظر ( غزلیات اردو)2000*
لطمۃ الغیب علیٰ ارالۃ الرّیب 2003*
تضمینات بر کلام حضرت رضا بریلوی 2005*
الرباعیات المدیہ فی حضرت القادریہ2008*
اعانت و استقامت کی شرعی حیثیت 2009*
نام و نسب (حضرت عبدالقادر جیلانی)2010*
الجواہد التوحید فی تعلیمات الغوثیہ*
لفظ اللہ کی تحقیق*
اسلام میں شاعری کی حیثیت*
قرآنِ مجید کے آدابِ تلاوت*
کیا ابلیس عالم تھا؟*
موازنۂ علم و کرامت*
آئینۂ شریعت میں پیری مریدی*
فتویٰ نویسی کے آداب*
طریقۃ الفلاح فی مسئلہ الکفو النکاح*
پاکستان میں زلزلے کی تباہ کاریاں*
مسلمانوں کے عروج و زوال کے اسباب*
از خوابِ گِراں خیز (اقتباسات)*
عقیدۂ ختمِ نبوتؐ کی اہمیت*
محیط ادب (ابو المعانی میرزا عبدالقادر بیدل دہلوی کے اشعار کا ترجمہ و تشریح)*
مکتوباتِ نصیر*
کلامِ نصیر (اردو)*
کلیاتِ نصیر گیلانی*
نمونۂ نعت سرور عالمؐ
لَو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
کشتیاں اپنی کنارے سے لگائے ہوئے ہیں
کیا وہ ڈوبے جو محمدؐ کے تیرائے ہوئے ہیں
نمونۂ کلام عربی
یا مدرك احوالی
قد تعلم واللّہ، ما يخطر فی بالی
الفخر لہ جازا
من جاء علٰی بابك، قد نال و قد فازا
نمونۂ کلام عربی و فارسی
اے صاحبِ اسمِ پاک! مَن یَنصُرُنِی
دل ریشم و سینہ چاک، مَن یَنصُرُنِی
دستم اگر از فضل نہ گیری ربی
مَن یَنصُرُنِی سَوَاک! مَن یَنصُرُنِی
نمونۂ کلام فارسی
اے جلوہ روئے تو دوائے دلِ من
خاک در تست مدعائے دلِ من
عمرے بکریستم برائے دلِ من
یک یار تبسم برائے دلِ من
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بدہد زمانہ شہادتے کہ خدائے ارض و سما توئی
سخن از عطائے تو می رود کہ بہ درد و غم ہمہ را توئی
ہمہ راست لطف تو دادرس ، چمن و طراوت و خار و خس
لبِ خود کشودہ بہ نَفس کہ خدا توئی ، بخدا توئی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اے دل! مدام بندۂ آں شہر یار باش
بے غم ز گردشِ فلکِ کج مدار باش
ہرگز مپیچ گردنِ تسلیم ز امرِ دوست
چوں کوہ در طریقِ رضا استوار باش
نمونۂ کلام اردو
دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں
ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں
نمونہ اشعار پنجابی ہندکو سرائیکی
مدینے دے نظارے بھال دا اے
مرا دل وی مرے ای نال دا اے
میں پلا پھڑ لیا اے اس سخی دا
جیہڑا در توں نہ خالی ٹال دا اے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بے قدراں کج قدر نہ جانی کیتی خوب تسلی ہو
دُنیا دار پجاری زر دے جیویں کُتیاں دے گل ٹلی ہو
بُک بُک اتھرو روسن اکھیاں ویکھ حویلی کلی ہو
کوچ نصیر اساں جد کیتا پے جاسی تھر تھلی ہو
نمونۂ کلام پوربی
ہم کا دِکھائی دیت ہے ایسی رُوپ کی اگیا ساجن ماں
جھونس رہا ہے تن من ہمرا نِیر بھر آئے اَکھین ماں
دُور بھیے ہیں جب سے ساجن آگ لگی ہے تن من ماں
پُورب پچھم اُتر دکھن ڈھونڈ پھری میں بن بن ماں
No comments:
Post a Comment