Sunday, 25 June 2023

کوئی نہیں تھا ہنر آشنا تمہارے بعد

 کوئی نہیں تھا ہنر آشنا تمہارے بعد

میں اپنے آپ سے الجھا رہا تمہارے بعد

یہ میری آنکھیں بڑی تیز روشنی میں کھلیں

میں چاہتا بھی تو کیا دیکھتا تمہارے بعد

ہر ایک بات ہے الجھی ہوئی زبان تلے

ہر ایک لفظ کوئی بد دعا تمہارے بعد

بڑے قرینے سے رشتے سجائے تھے سارے

بکھر بکھر گیا ہر سلسلہ تمہارے بعد

تو کیا کشش بھی مِری لے گئے تم اپنے ساتھ

کوئی تو دیکھتا چہرہ مِرا تمہارے بعد

تمہارے بعد خزاں ہو بہار ہو کچھ ہو

کہاں رُتوں سے مِرا سابقہ تمہارے بعد

بس ایک لمحۂ ہجراں ٹھہر گیا مجھ میں

نہ واقعہ نہ کوئی سانحہ تمہارے بعد

یہ زندگی کا نیا زاویہ کھلا مجھ پر

میں خود سے کتنا قریب آ گیا تمہارے بعد

مِرے مزاج کی یہ بے اصولیاں چاہیں

تمہارے جیسا کوئی دوسرا تمہارے بعد

وہ رنگ رنگ طبیعت سخن سخن حامد

سنو وہ شخص کہیں کھو گیا تمہارے بعد


حامد اقبال صدیقی

No comments:

Post a Comment