Sunday 25 June 2023

روشنی کا سراغ پایا ہے

 روشنی کا سراغ پایا ہے

اپنے دل کو چراغ پایا ہے

ہر نظر اشکبار دیکھی ہے

ہر جگر داغ داغ پایا ہے

صاف دامن بچا لیا اپنا

آپ نے کیا دماغ پایا ہے

بزمِ جاناں میں کل رقیبوں کو

کس قدر باغ باغ پایا ہے

میری طرح سے عشق میں بابر

چاند نے بھی تو داغ پایا ہے


بابر شکیل ہاشمی

No comments:

Post a Comment