روشنی کا سراغ پایا ہے
اپنے دل کو چراغ پایا ہے
ہر نظر اشکبار دیکھی ہے
ہر جگر داغ داغ پایا ہے
صاف دامن بچا لیا اپنا
آپ نے کیا دماغ پایا ہے
بزمِ جاناں میں کل رقیبوں کو
کس قدر باغ باغ پایا ہے
میری طرح سے عشق میں بابر
چاند نے بھی تو داغ پایا ہے
بابر شکیل ہاشمی
No comments:
Post a Comment