Friday 30 June 2023

کھینچی ہے تصور میں تصویر ہم آغوشی

 ‎کھینچی ہے تصور میں تصویرِ ہم آغوشی

‎اب ہوش نہ آنے دے مجھ کو میری بے ہوشی

‎پا جانا ہے کھو جانا،۔ کھو جانا ہے پا جانا

‎بے ہوشی ہے ہُشیاری، ہُشیاری ہے بے ہوشی

‎میں سازِ حقیقت ہوں،۔ دمساز حقیقت ہوں

‎خاموشی ہے گویائی، گویائی ہے خاموشی

‎اسرارِ محبت کا اظہار ہے نا ممکن

‎ٹُوٹا ہے نہ ٹُوٹے گا قُفلِ درِ خاموشی

‎ہر دل میں تجلّی ہے ان کے رُخِ روشن کی

‎خُورشید سے حاصل ہے ذروں کو ہم آغوشی

‎جو سنتا ہوں سنتا ہوں میں اپنی خموشی سے

‎جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مِری خاموشی

‎یہ حُسن فروشی کی دُکان ہے یا چلمن؟

‎نظارہ کا نظارہ ہے، روپوشی کی روپوشی

‎یاں خاک کا ذرہ بھی لغزش سے نہیں خالی

‎مے خانۂ دنیا ہے،۔ یا عالمِ بے ہوشی

‎ہاں ہاں مرے عصیاں کا پردہ نہیں کھلنے کا

‎ہاں ہاں تیری رحمت کا ہے کام خطا پوشی

‎اس پردے میں پوشیدہ لیلائے دو عالم ہے

‎بے وجہ نہیں بیدم! کعبے کی سیہ پوشی


بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment