کھینچی ہے تصور میں تصویرِ ہم آغوشی
اب ہوش نہ آنے دے مجھ کو میری بے ہوشی
پا جانا ہے کھو جانا،۔ کھو جانا ہے پا جانا
بے ہوشی ہے ہُشیاری، ہُشیاری ہے بے ہوشی
میں سازِ حقیقت ہوں،۔ دمساز حقیقت ہوں
خاموشی ہے گویائی، گویائی ہے خاموشی
اسرارِ محبت کا اظہار ہے نا ممکن
ٹُوٹا ہے نہ ٹُوٹے گا قُفلِ درِ خاموشی
ہر دل میں تجلّی ہے ان کے رُخِ روشن کی
خُورشید سے حاصل ہے ذروں کو ہم آغوشی
جو سنتا ہوں سنتا ہوں میں اپنی خموشی سے
جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مِری خاموشی
یہ حُسن فروشی کی دُکان ہے یا چلمن؟
نظارہ کا نظارہ ہے، روپوشی کی روپوشی
یاں خاک کا ذرہ بھی لغزش سے نہیں خالی
مے خانۂ دنیا ہے،۔ یا عالمِ بے ہوشی
ہاں ہاں مرے عصیاں کا پردہ نہیں کھلنے کا
ہاں ہاں تیری رحمت کا ہے کام خطا پوشی
اس پردے میں پوشیدہ لیلائے دو عالم ہے
بے وجہ نہیں بیدم! کعبے کی سیہ پوشی
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment