عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
خوشا ہے یہ نامۂ اعمال میں مایہ، درودوں کا
ہمارے سر پہ ہو گا حشر میں سایہ، درودوں کا
زہے قسمت مدینے سے رسید آئی سلاموں کی
خوشا! اس آستانے سے جواب آیا درودوں کا
بشر کی عمر تک تھے اور جتنے ذکر تھے سارے
مگر، سورج کسی پل بھی نہ گہنایا، درودوں کا
چھپی جاتی ہیں عصیاں کی سیاہی نورِ’صَلِ‘ سے
مبارک نامۂ اعمال، سرمایہ درودوںﷺ کا
ہوئی ہر صبح اپنی یادِ سرورﷺ کی سلامی سے
خیالِ شہﷺ کو ہر شب ہار پہنایا درودوں کا
وہ آیت سورۂ احزاب کی، حُبداروں کی جاں ہے
جہاں حکم اہلِ ایماں کے لیے آیا، درودوں کا
سکینت کا، طمانینت کا عفوِ خُلد کا باعث
خوشا تقدیر یہ وِردِ گراں مایہ درودوںﷺ کا
ریاض اہلِ حُب اس کو سیدُ الاذکارؐ کہتے ہیں
نہیں ہے اور کو ئی ذکر ہم پایہ، درودوں کا
ریاض مجید
No comments:
Post a Comment