آغاز ہی کو انجام سمجھ
تُو صبح کو اپنی شام سمجھ
جو پایا ہے، وہ کھونا ہے
تقدیر اسی کا نام سمجھ
سچ کہنا بھی، سچ سُننا بھی
ہے بے حد مشکل کام سمجھ
کچھ بھی تو یہاں انمول نہیں
ہوتے ہیں سب کے دام سمجھ
جو دل کے فاتح ہوتے ہیں
تُو ان کو مت ناکام سمجھ
گزرے جو خدمت میں سب کی
اس وقت کو تُو آرام سمجھ
یاسمین یاس
No comments:
Post a Comment