Wednesday, 28 June 2023

کہیں سوتا نہ رہ جاؤں صدا دے کر جگاؤ نا

 کہیں سوتا نہ رہ جاؤں صدا دے کر جگاؤ نا

مجھے ان آٹھ پہروں سے کبھی باہر بلاؤ نا

کُھلی آنکھوں سے کب تک جستجو کا خواب دیکھوں گا

حجابِ ہفت پردہ اپنے چہرے سے اٹھاؤ نا

ستارے پر ستارہ اوک میں بہتا چلا آئے

کسی شب کہکشاں انڈیل کر مجھ کو پلاؤ نا

جو چاہو تو زمانے کا زمانہ واژگوں کر دو

مگر پہلے حدود جاں میں ہنگامہ اٹھاؤ نا

سبک دوش زیاں کر دیں زیاں اندیشیاں دل کی

ذرا اسباب دنیا راہ دنیا میں لٹاؤ نا

لیے جاتے ہیں لمحے ریزہ ریزہ کر کے آنکھوں کو

نہایت دیر سے میں منتظر بیٹھا ہوں آؤ نا


آفتاب اقبال شمیم

No comments:

Post a Comment