عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شدتِ حبس جہاں دھوپ بڑھا آتی ہے
شہرِ طیبہ سے وہاں تازہ ہوا آتی ہے
ایسے آتی ہے مِری سمت نبیؐ کی رحمت
جیسے گلشن میں کوئی بادِ صبا آتی ہے
جب بھی باندھا ہے سفر جانبِ طیبہ میں نے
سائباں بن کے مِرے سر پہ گھٹا آتی ہے
اپنے ہمراہ لیے سیکڑوں ہی بابِ قبول
خود بخود چل کے مِری سمت دعا آتی ہے
مجھ سے اک نُور کا ہالہ سا لپٹ جاتا ہے
جب تصور میں مدینے کی فضا آتی ہے
ٹال دیتا ہے خدا آپﷺ کے صدقے زاہد
جب بھی آفت کوئی یا کوئی بلا آتی ہے
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment