Sunday, 25 June 2023

بس محبت ہے امتحان میاں

 بس محبت ہے امتحان میاں

کرنا پڑتا ہے خود کو دان میاں

دعویٰ اس پر نہیں کوئی میرا

یہ پرائی ہے میری جان میاں

مل گیا لمحہ اک مسرت کا

تو غنیمت اسی کو جان میاں

ہر کوئی عقل میں ارسطو ہے

اور تو علم میں ہے دھان میاں

اب گھڑی فیصلے کی آ پہنچی

اب تو کچھ ہوش سے تو ٹھان میاں

جس میں آسیب تک نہیں کوئی

دل وہ خالی مِرا مکان میاں

زندگی نے بہت تھکا ڈالا

کوئی لمبی ہی اب تو تان میاں

ایک مذہب مگر الگ رستے

کاش اڑتے یہ اک اڑان میاں

جو گیا، لوٹ کر نہیں آیا

دل دکھوں کی ہے ایک کان میاں

عیب مت دیکھ دوسروں کے سہیل

ذات کو اپنی پھٹک چھان میاں


خرم سہیل

No comments:

Post a Comment