Monday, 26 June 2023

تیرہ بختی نہ گئی سوختہ سامانوں کی

 تیرہ بختی نہ گئی سوختہ سامانوں کی

خاک روشن نہ ہوئی شمع سے پروانوں کی

چاہتے ہیں نہ رہے ہوش میں اپنے کوئی

کتنی معصوم ضدیں ہیں تِرے دیوانوں کی

شیشۂ دل سے کوئی برق تڑپ کر نکلی

جب پڑی چوٹ چھلکتے ہوئے پیمانوں کی

نگہ مست سے ٹکراتے رہے شیشۂ دل

خوب چلتی رہی دیوانوں سے دیوانوں کی

مست صہبائے محبت ہے ازل سے صہبا

اس کو شیشہ کی ضرورت ہے نہ پیمانوں کی


صہبا لکھنوی

No comments:

Post a Comment