فائدہ ہے یا خسارہ، ہم کو سب معلوم ہے؟
کیوں کریں ہم اِستخارہ ہم کو سب معلوم ہے
لوگ کیوں خود کو بتاتے ہیں ہمارا خیر خواہ
کون ہے کتنا ہمارا؟ ہم کو سب معلوم ہے
کس کے گھر میں تیرگی کا راج تھا کل رات کو
چاند کس کے گھر اُتارا؟ ہم کو سب معلوم ہے
زندگی ہے نام جس کا، زندگی ہرگز نہیں
کر رہے ہیں سب گزارا ہم کو سب معلوم ہے
سو سمندر آنکھ میں تو، سو کنارے ہاتھ پر
کیا سمندر، کیا کنارا؟ ہم کو سب معلوم ہے
کیا کُھلی ہے کائناتی رمز کی سچّی کتاب
کیا ہوا ہے آشکارا؟ ہم کو سب معلوم ہے
جان دے کر ہی بچایا ہم نے اس دستار کو
پھر اُٹھا ہے سر ہمارا ہم کو سب معلوم ہے
اپنی عادت سے تو واقف ہی نہیں اب تک یہ لوگ
لوٹ آئیں گے دوبارہ، ہم کو سب معلوم ہے
چاند ذرّہ ہے ہماری ہی زمیں کا افتخار
آسماں ہے اک ستارا، ہم کو سب معلوم ہے
احمد افتخار
No comments:
Post a Comment