عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں
دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں
ہر نعمتِ کونین ہے دامن میں ہمارے
ہم صدقۂ محبوبِ خدا مانگ رہے ہیں
اے دردِ محبت ابھی کچھ اور فزوں ہو
دیوانے تڑپنے کی ادا مانگ رہے ہیں
یوں کھوگئے سرکار کے الطاف و کرم میں
یہ بھی تو نہیں ہوش کہ کیا مانگ رہے ہیں
اسرار کرم کے فقط ان پر ہی کھلے ہیں
جو تیرے وسیلے سے دعا مانگ رہے ہیں
سرکار کا صدقہ مِرے سرکار کا صدقہ
محتاج و غنی شاہ و گدا مانگ رہے ہیں
اس دورِ ترقی میں بھی ذہنوں کے اندھیرے
خورشیدِ رسالت کی ضیاء مانگ رہے ہیں
یہ مان لیا ہے کہ تِرا درد ہے درماں
طالب ہیں شفا کے نہ دوا مانگ رہے ہیں
ہم کو بھی ملے دولتِ دیدار کا صدقہ
دیدار کی جراٴت بھی شہاؐ مانگ رہے ہیں
سرکار سے سرکار کو مانگا نہیں جاتا
اتنی بڑی سرکارﷺ سے کیا مانگ رہے ہیں
دامانِ عمل میں کوئی نیکی نہیں خالد
بس نعتِ محمدﷺ کا صلہ مانگ رہے ہیں
حافظ مظہرالدین مظہر
No comments:
Post a Comment