Sunday 25 June 2023

ہوس کی منڈیوں میں آج بھی

 القارعہ


ہوس کی منڈیوں میں آج بھی 

محنت کشوں کے خون سے ہر سُو چراغاں ہے

زمیں کے قدرتی اور صنعتی

سارے وسائل

اور فروغِ زندگانی کے سبھی اسباب 

دھرتی پر ریاست دار

جابر، سرکش و سفاک انسانوں کی

مشترکہ تجوری میں پڑے ہیں

اور معاشی قتل کے بازار میں پھیلے ہوئے

مفلس، ستم خوردہ ہنر مندوں

غریبوں، بے کسوں

مظلوم دہقانوں کے 

ہر بحران کے پیچھے

تقدس کے لبادے میں چھپے

چالاک اور ناپاک ظالم حکمرانوں کی 

سفلگی کار فرما ہے 

اِدھر نادار اور لاچار انساں

اپنے آقاؤں کے 

ان مکروہ دھندوں

جبر و استحصال

اور ظلم و تشدد کے

شکنجوں سے نکلنے کی سکت رکھتے نہیں

یا رب

تو کیا اس کاروبارِ ہست کے

بگڑے ہوئےعدل و توازن 

اور زمیں کے

ان گنت جُھوٹے خداؤں کی

رعونت اور تکبر کو

تُو اپنی مہلتوں سے پھر نوازے گا 

کہ ان کے کاخ و کُو پر چرخ سے 

القارعہ کا بم گرائے گا


حبیب الرحمٰن مشتاق

حبیب الرحمان مشتاق

No comments:

Post a Comment