Sunday, 25 June 2023

آج محصور ہیں دیمک زدہ دیواروں میں

آج محصور ہیں دیمک زدہ دیواروں میں

ہم بھی شامل تھے کبھی شہر کے معماروں میں

آخرش ہاتھ جلا ہی لیے اپنے ہم نے

جانے کیوں پھول نظر آتے تھے انگاروں میں

یہ کسی سے نہ کہا؛ لعل و جواہر تھے ہم

پتھروں کی طرح بِکتے رہے بازاروں میں

دیر تک دستکیں دیتی رہی قسمت در پر

اور ہم الجھے رہے اپنے ہی پنداروں میں

زندگی! تیرے اداکار تھے کیسے ہم بھی

سامنے آتے رہے ہیں کئی کرداروں میں

وقت ہے کر لو مرمت ابھی گھر کی بیتاب

ابھی روزن نہیں ظاہر ہوئے دیواروں میں


پرتپال سنگھ بیتاب

No comments:

Post a Comment