عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بخت میرا جو محبت میں رسا ہو جائے
میری تقدیر مدینے کی فضا ہو جائے
کاش مقبول مِرے دل کی دعا ہو جائے
ایک سجدہ درِ مولاﷺ پہ ادا ہو جائے
اس کی تعظیم کو اٹھتے ہیں سلاطین جہاں
تِرے کوچے سے جو منسوب گدا ہو جائے
لے بھی آ زلف پیمبرﷺ کی مہک دیر نہ کر
اے صبا! مجھ پہ یہ احسان ذرا ہو جائے
اس کو اپنی ہی خبر ہو نہ دو عالم کا خیال
جو بھی دیوانۂ محبوبﷺ خدا ہو جائے
میں مدینے کی زیارت سے بہت خوش ہوں مگر
چاہتا ہوں کہ یہ مسکن ہی مِرا ہو جائے
انؐ کے دامن کو مِرے ہاتھ کسی دن چُھو لیں
کچھ نہ کچھ حق عقیدت تو ادا ہو جائے
وہ سرِ طُور ہو یا مصر کا بازار حسیں
وہﷺ جہاں چاہیں جلوہ نما ہو جائے
اب بلا لو کہ مجھے دم کا بھروسہ نہ رہا
نہیں معلوم کسی وقت بھی کیا ہو جائے
میرے نزدیک مقدر کا دھنی ہے وہ نصیر
جس وہ انؐ کی نظر لطف و عطا ہو جائے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment