Wednesday 28 June 2023

دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی

 دل کے سُونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی 

دُھوپ بھرے سناٹے میں آواز سُنی ہے چھاؤں کی 

اک منظر میں سارے منظر پس منظر ہو جانے ہیں 

اک دریا میں مل جانی ہیں لہریں سب دریاؤں کی 

دشت نوردی اور ہجرت سے اپنا گہرا رشتہ ہے 

اپنی مٹی میں شامل ہے مٹی کچھ صحراؤں کی 

بارش کی بُوندوں سے بن میں تن میں ایک بہار آئی 

گھر گھر گائے گیت گگن نے گُونجیں گلیاں گاؤں کی 

صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے 

جیسے باپ کا پہلا بوسہ، قُربت جیسے ماؤں کی 

اک جیسا احساس لہو میں جیتا جاگتا رہتا ہے 

ایک اُداسی دے جاتی ہے دستک روز ہواؤں کی 

سینوں اور زمینوں کا اب منظر نامہ بدلے گا 

ہر سُو کثرت ہو جانی ہے پُھولوں اور دُعاؤں کی 


حماد نیازی

No comments:

Post a Comment