میں اپنا نام اور اپنا مقام جانتا ہوں
جو شخص کرتا ہے مجھ کو سلام جانتا ہوں
وہ کیوں کرتا ہے مِرا احترام؟ جانتا ہوں
میں اس کے دل میں ہے جو کچھ تمام جانتا ہوں
وہ آ رہا ہے سدا شہر میں قتال کے بعد
امیرِ شہر کا میں انصرام جانتا ہوں
یہ کس کے پاس ہے اپنی لگام جانتا ہوں
ابھی تلک ہوں میں کس کا غلام جانتا ہوں
جناب شیخ! حلال و حرام جانتا ہوں
یہ قتل عام سے بہتر ہے جام جانتا ہوں
خطیبِ شہر کے اے تاج! کام جانتا ہوں
جہاں سے آتے ہیں فتوے گودام جانتا ہوں
عبدالخالق تاج
No comments:
Post a Comment