عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
معراج
عبد و معبود کے فاصلے توڑ کر
حُسن اور نُور کی
مشعلیں جل اُٹھیں
روشنی
اپنی جلوہ گری کی اداؤں پہ
حیران تھی
وصل کی خُوشبوئیں
فرش سے عرش تک
آنکھ مل کر اُٹھیں
قاب قوسین کی
منزلوں سے پرے
سات افلاک کے راستے کاٹ کر
آگہی اس جگہ آ گئی
جب خودی و خدا کی اُسی گفتگو سے
نئی آیتیں ڈھل اُٹھیں
شور افلاک پر
سب ملائک میں ہونے لگا ہے
آج آدمؑ کو پھر اس کی دستار واپس ہوئی
خاتم الانبیاءﷺ، آدمیت کا اعلیٰ نشان
اپنے خالق سے کچھ اس طرح مل رہا ہے کہ
ٹھہری ہوئی ساعتیں
اپنی تکمیل کے خُوش کن احساس میں
پُھول سی کھل اُٹھیں
ثروت زہرا
No comments:
Post a Comment