Sunday, 25 June 2023

سخن کی بھیک مدینے کے شمال میں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


سخن کی بھیک

مدینے کے شِمال میں

اُحد کی شاہراہ پر کھڑا

یہ سوچتا تھا میں

بہت حسین وقت تھا

بڑا سہانا وقت تھا

کہ جب مِرے نبیؐ کے نازنیں قدم

پڑے دیارِ قُدس کی زمیں پر

تو خوشبوؤں کے ساتھ ساتھ

اجالے ہر طرف مہک گئے

وہی اجالے آج بھی

مہکتے ہیں گھڑی گھڑی

ہوائیں گیت گاتی ہیں

بنی نجار کی وہ نعت خوان بچیوں کے زمزمے

فضا میں گونجتے سنائی دیتے ہیں

عقیدتوں محبتوں کی لازوال روشنی

شعورِ عشق و آگہی میں

ڈُوبے عطر بیز لمحوں کا دیتی ہے

سراغ آج بھی

جدھر بھی دیکھیے

نظر اٹھا کے شہرِ پاک میں

ہر ایک سمت نور کا ظہور ہے

غبارِ درد جو میں اپنے ساتھ لے کے آیا تھا

وہ مجھ سے کوسوں دور ہے

قدم قدم مِرے تلے

علوئے کوہِ طور ہے

میں کتنا خوش نصیب ہوں میں کتنا کامگار ہوں

درِ رسولﷺ سے مجھے

سخن کی بھیک مل گئی

سخن کی بھیک مل گئی


مظہر حسین مظہر

No comments:

Post a Comment