خاموش ہے جو شخص وہ جب بول پڑے گا
جو تم نے کیا، بزم میں سب بول پڑے گا
ہم سادہ مزاجوں کو ہنسی تیری ہنسی ہے
وہ تیری ہنسی کو بھی غضب بول پڑے گا
وہ جھوٹ بھی بولے گا تو ایمان و یقیں سے
شب روز کو وہ روز کو شب بول پڑے گا
میں بولتا رہتا ہوں وہ سنتا ہے ہمیشہ
اک دن میں سنوں گا میرا رب بول پڑے گا
چاہے گا کبھی مجھ سے کوئی میرا تعارف
تو مجھ سے قبل میرا ادب بول پڑے گا
دانش اسے جو جی کرے کہنے دو، وگرنہ
کیوں بول پڑا ہے وہ سبب بول پڑے گا
احسان علی دانش
No comments:
Post a Comment