آن یکی نحوی بہ کشتی در نشست
رو بہ کشتی بان نہاد آن خود پرست
ایک ماہر علم نحو کشتی میں سوار ہوا
پڑھے لکھے متکبر نے ملاح کا رخ کیا
گفت ہیچ از نحو خواندی، گفت لا
گفت نیمِ عمر تو شد در فنا
پوچھا؛ کیا تو نے علمِ نحو پڑھا ہے، ملاح نے کہا کہ نہیں
وہ بولا تیری تو آدھی عمر برباد ہو گئی
دل شکستہ گشت کشتیبان ز تاب
لیک آن دم کرد خامش از جواب
غصے کی وجہ سے ملاح دل شکستہ ہوا
لیکن، اس وقت جواب سے خاموش رہا
باد کشتی را بہ گردابی فکند
گفت کشتی بان بدان نحوی بلند
ہوا نے کشتی کو گرداب میں ڈال دیا
ملاح نے نحوی سے بلند آواز میں پوچھا
ہیچ دانی آشنا کردن بگو
گفت نی ای خوش جوابِ خوبرو
نحوی! کیا تجھے تیراکی آتی ہے
وہ بولا؛ نہیں اے خوبرو خوش سخن
گفت کلِ عمرت ای نحوی فناست
زانک کشتی غرقِ این گردابهاست
وہ بولا پھر تو تیری پوری عمر برباد ہو گئی ہے
کیونکہ کشتی اس گرداب میں غرق ہونے والی ہے
مولانا رومی
No comments:
Post a Comment